
میں
ہر روز ورزش کرنے کے لیے باغ میں جاتا تھا جب میں ہاسٹل میں رہتا تھا اور وہاں
میرے ساتھ ایکسر سائز کرنے والا لڑکا میرا دوست بن گیا۔ آہستہ آہستہ یہ روٹین بن
گئی کہ ہم لوگ پورا ہفتہ اکٹھے جم کرتے اور ویک اینڈ پر میرے ہاسٹل کے کمرے پر آ
جاتا ۔۔۔۔۔۔
ہر
اتوار کی طرح اس بار بھی ہم شام کو چھے بجے جوس پینےکے لیے کیفے دھوبی گھاٹ فیصل
آباد پہنچے ۔۔۔ جوس پینے کے بعد میرا دوست بولا “چل یار! ہاسٹل چل کر آپ کے دوستوں
سے مل کر آتے ہیں"۔ میرے کچھ دوست ساتھ ہی ہاسٹل رہتے ہیں،سو میں نے ہاں میں
گردن ہلا دی۔ ہم ان سے ملنے ہاسٹل پہنچے اور وہاں سے ہم سب اکٹھے گھومنے دوست کی
کار پے لانگ ڈرائیو پر نکلے۔ یہ ہماری روٹین بن چکی تھی کہ ویک اینڈ پر دوستوں کو
ہاسٹل سے لے کر لانگ ڈرائیو پر نکلتے اور اس کے بعدسب اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہو
جاتے۔اور میں ہاسٹل چلا جاتا۔۔۔ ایسے ہی ایک دفعہ ہم باتیں کر رہے تھے کہ اس دوران
میرے دوست کی گرل فرینڈ کا فون آیا جسے اٹینڈ کرنے کے لیے وہ باہر نکل گیا۔ جب بھی
میرے دوست کی گرل فرینڈ کا فون آتا وہ تقریباً آدھے گھنٹے سے ایک گھنٹے تک طویل
ہوتا تھا۔ ۔۔۔
اسی
دوران میرا دوست واپس آ گیا لیکن میں نے اس کے ہاسٹل کے دوستوں کے سامنے اس سے کچھ
پوچھا نہیں۔
اس
کے بعد ہم دوستوں کو ہاسٹل ڈراپ کر دیا۔
اب
کار میں صرف میں اور وہ رہ گئے تھے۔ میں نے اس سے پوچھا “یارآخر یہ معاملہ کیا ہے
اور کون ہے وہ لڑکی؟”
اُس
نے کہا میں نہیں بتا سکتا یہ ایک راز ہے میں نے کہا چلو اچھی بات ہے۔۔۔ ایسا ہی
ہونا چاہیے۔۔
“
شام کو جم میں میرا دوست ملا اور میں نے کہا کہ
"یار میرا پرس شاید تیری کار میں رہ گیا ہے۔”
اُس
نے کہا “یار پتا نہیں! کار میں تو نہیں دیکھا۔۔۔ ہاں آج صبح میری بیوی نے کار کی
صفائی کی تھی۔۔۔ اس نے نکال کر رکھ نہ دیا ہو۔۔۔ تُو شام کو گھر آ جا میں دیکھ لوں
گا اگر ہوا تو۔۔۔”
میں
نے کہا “ٹھیک ہے! میں شام کو آؤں گا۔”
اُس
نے کہا “یار جب گھر آ ہی رہے ہو تو ڈنر بھی وہیں کر لینا۔”
میں
بولا “ٹھیک ہے۔”
اُس
نے فون پر اپنی بیوی نجمہ سے کہا کہ آج رات ایک دوست آ رہا ہے تو کھانا ذرا اچھا
بنا لینا۔
رات
کو میں اُن کے گھر چلا گیا جوس پیتے ہوئے میں نے شرارت سے کہا “یارآپ بڑے خوش قسمت
ہو کہ تجھے اتنی سیکسی بیوی ملی ہے۔ کاش مجھے بھی اتنی ہی سیکسی بیوی مل جائے تو
زندگی کا مزا آ جائے۔”
یہ
کہہ میں ہنس پڑا اور وہ بھی ہنسنے لگا لیکن ساتھ ہی ساتھ وہ میری آنکھوں میں اپنی
بیوی نجمہ کے لیے ہوس دیکھ رہا تھا۔ ایسا لگ رہا تھا اُسے جیسے میں نظروں سے اُس
کی بیوی کے ساتھ رومانس کر رہا ہو۔۔۔۔۔ پھر مسکرا کر کہا شرم تو نہیں آتی۔۔۔۔ میری
اور میرے دوست کی کافی انڈرسٹینڈنگ تھی اِس لیے کہہ دیا میں نے۔۔۔۔۔
پھر
اس کے بعد اُس کی بیوی نجمہ جب جھک کر ہمیں کھانا پیش کیا تو اُف میں نجمہ کے
گریبان میں سے جھانکتے اس کے مموں کو گھورنے لگا۔۔۔۔ جو کہ میرے دوست نے اِس بات
کو نوٹ کر لیا۔۔۔ اور سمائل کر کے کہا۔۔۔ کھانا ٹھنڈا ہو جائے گا کھا لیں۔۔۔۔ ہم
نے کھانا کھانا شروع کیا ڈنر کے دوران میں نجمہ کے ساتھ باتیں کرتے کرتے اس کے
ساتھ کافی گھل مل گیا ،اور اس سے کافی دوستی ہو گئی ۔ ڈنر کے بعد نجمہ بائے بول کر
سونے چلے گئی۔۔۔ پھر میرے دوست نے کہا یار کچھ شرم کرو تمہاری بھابھی ہے۔۔میں نے
کہا کہ تمہاری بیوی ہی اتنی سیکسی ہے،،دیکھ کر کچھ ہونے لگ گیا ہے۔۔۔۔ تو میرے
دوست نے طنزیہ مسکراہٹ کی۔۔۔۔ باوجود اِس کے کہ وہ غصّہ کرتا۔۔۔ باتیں کرتے کرتے
اُس نے میرا موبائل اُٹھا لیا جس میں میری یہ فیسبک آئی ڈی login تھی،،،،
جب میرے دوست نے میری فیسبک اوپن کی تو حیران ہو گیا اور کہا کہ تُم یہ سب کرتے
ہو۔۔ تو میں نے کہا کہ اِس میں بُرا کیا ہے، پھر اُس نے میری پوسٹ پڑھیں اور کہا
کہ تم کتنے بے شرم ہو اگر کسی کو پتہ چل گیا تو،،، تو میں نے کہا تو بھی کوئی
مسئلہ نہیں۔۔۔۔
ہم
اس کمرے میں بیٹھ کر ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگے۔ میں نے جان بوجھ کر اُس نے مُجھ
سے میری شادی کا موضوع چھیڑ دیا۔ جس پر میں کہنے لگا “یار ابھی شادی کا نہیں بلکہ
کھیلنے کودنے اور عیاشی کرنے کا وقت ہے۔” جس پر ہم دونوں ہنس پڑے۔۔میں بولا “یار
ندیم تُو کچھ بھی بول لیکن تُو بہت خوش قسمت ہے۔”
اُس
نے پوچھا “وہ کیسے بھائی؟”
اس
پر میں بولا “یار تجھے اتنی سیکسی بیوی مل گئی ہے، مجھے بھی اتنی ہی سیکسی لڑکی مل
جائے تو فوراً شادی کر لوں۔” لیکن یہ جملہ کہتے ہوئے اس کی آنکھوں میں اپنی بیوی
کے لیے جو ہوس تھی وہ قابلِ دیدتھی۔
اُس
نے کہا “ہاں یار! خوش قسمت تو میں واقعی ہوں۔”
پھر
میں پوچھنے لگا “یار نجمہ بھابھی کی کوئی بہن نہیں ہے کیا؟”
اُس
نے پوچھا “وہ کیوں؟”میں نے کہا “یار اگر ہے تو میں اس کو ہی پٹا لوں گا۔ آخر وہ
بھی تو اپنی بہن کے جتنی ہی سیکسی ہو گی نا اور نجمہ بھابھی جیسا ہی ٹیسٹ ہو گا اس
کا بھی۔” یہ کہہ کر وہ ہنسنے لگا اور میں بھی مسکرا دیا۔
اس
کو میری باتوں پر ذرا بھی غصہ نہیں آ رہا تھا بلکہ میں یہ تصور کر رہا تھا کہ اُس
کی بیوی نجمہ کے ساتھ بیٹھا ہوں اور اس کے ساتھ مستیاں کر رہا ہوں۔۔۔۔ میرے دوست
نے میری نیت کو پڑھ لیا اور کہا تُم سچ میں بے شرم ہو۔۔ایسا بھی کوئی کرتا ہے کہ
اپنی بیوی کو کسی اور کے لن سے مزا دلوائے۔۔۔۔ میں نے کہا کہ ایسا ہوتا ہے جس سے
وہ میرے ساتھ کافی فری ہو گیا،،
یہی
سب سوچ سوچ کر میرا لن کھڑا ہوا جا رہا تھا۔ پینے اور کھانے کے بعد ہم لوگ واپس
لوٹے تو راستے میں میرےدوست نے کہا۔۔ کہ اگر تمہیں موقع ملے تو ایسا کرو گے کیا
میں نے کہا ہاں کیوں نہیں اگر ایسا کوئی کرنا چاہے تو ہو سکتا ہے ۔ تھوڑی دیر ایسی
ہی باتیں سوچ کر اُس نے مُجھ سے کہا “احمد! یار کل تو کیا کر رہا ہے؟”
میں
نے کہا “کچھ بھی ایسا خاص نہیں۔ تُو بتا کیا کوئی پلان ہے؟”
اُس
نے کہا “یار میں سوچ رہا ہوں کہ کل تُو ڈنر میرے ساتھ میرے گھر پر کر لے۔ بول آئے
گا۔۔میں نے کہا کہ کوئی اتنے پیار سے بلائے تو میری کیا مجال میں نہ آ سکوں۔۔۔پھر
میں واپس ہاسٹل آ گیا۔۔۔۔
ساری
رات میں یہی سوچتا رہا کہ اگر میں نےاُس کی بیوی کو پھنسا لیا تو اسی سوچ سے میرا
لن کھڑا ہو گیا میں نے سوچا کہ اگر صرف سوچ کر اتنا مزا آ رہا ہے تو حقیقت میں
نجمہ کو نیچے ننگی لیٹے ہوئے میرا لن پھدی میں لیتے ہوئے کتنا لطف آئے گا۔ میں اس
قسم کی باتیں سوچ کر سیکس اور ہوس سے پاگل ہو رہا تھا ۔۔۔۔۔
میں
بولا “ہاں ہاں یار کیوں نہیں! ضرور آؤں گا۔ تُو ٹائم بتا دے۔”
اُس
نے کہا “آٹھ بجے آ جانا۔۔۔ اُس نے کہا کہ پھر ڈنر اکٹھے کریں گے اور ڈنر نجمہ خود
اپنے ہاتھ سے بنائے گی۔” جیسے ہی اُس نے نجمہ کا نام لیامیرے چہرے پر مسکراہٹ اور
آنکھوں میں ہوس آ گئی۔ مُجھے کچھ شک ہوا کہ دال میں کچھ کالا ہے میں سمجھ گیا۔۔۔۔
میں تو یہی چاہتا تھا۔۔۔۔۔
مجھے
بہت تجسس ہو رہا تھا کہ آگے کیا ہوتا ہے۔ مجھے اپنا پلان آگے بڑھتا دیکھ کر خوشی
بھی ہو رہی تھی اور ڈر بھی لگ رہا تھا۔ میں سوچ رہا تھا کہ جب میں اُس کے گھر جاؤں
گا تو کیا نجمہ مُجھ سے دوستی کرے گی ،کیا وہ مُجھے قریب آنے دے گی، کیا نجمہ میرے
ساتھ سیکس کرے گی ، کیا میرے دوست کا اپنی بیوی کو دوسرے مرد سے سیکس کروانے کا
پلان کامیاب ہو گا یا نہیں، وغیرہ وغیرہ۔ یہی سب سوچ سوچ کر میرا لن تو کھڑا ہو رہا
تھا لیکن ساتھ ہی عجیب سا ڈر بھی لگ رہا تھا کہ کہیں نجمہ کو معلوم تو نہیں ہو
جائے گا کہ اُس کا شوہر خود اسے کسی اور سےپھدی مروانے کا مکمل پلان بنایا ہے، وہ
غصہ تو نہیں کر جائے گی۔ لیکن پھر میں نے سوچا کہ میرے دوست کی بیوی بھلا کیوں برا
مانے گی،۔ گھر پہنچ کر اُس نے نجمہ کو بتایا کہ کل رات کو میں نے دوست کو کھانے پر
بلایا ہے۔ یہ سن کر اس نے کسی خاص رد عمل کا اظہار نہیں کیا۔
اگلے
روز رات کو میں نے دروازے کی بیل بجائے۔ تو اُس کی بیوی نجمہ نے آ کر دروازہ کھولا
۔۔۔۔جب میں نے دیکھا تو اُف
نجمہ
نے ایک بے حد سیکسی قمیض شلوار پہنی ہوئی تھی جس کا گلا اس کے تمام ڈریسز کی طرح
کافی کھلا تھا جس میں سے اس کے مموں کی درمیانی لائن اور آدھے ممے باہر نکلتے نظر
آ رہے تھے، دوپٹہ لینے کی زحمت بھی نہیں کی ،،،مُجھے یقین ہو گیا کہ یہ دونوں میاں
بیوی کا پلان ہے ،، میں نے دِل میں کہا اگر وہ ایسا چاہتے ہیں تو مجھے کوئی اعتراض
نہیں ،،، اور سمائل آ گئی چہرے پر ۔۔۔۔نجمہ نے خوش آمدید کہا اور اندر آنے کو کہا۔
میں نے اندر آتے آتے نجمہ پر کمنٹ پاس کیا “نجمہ! اس ڈریس میں تم بہت خوبصورت لگ
رہی ہو۔” نجمہ شرما کر رہ گئی لیکن منہ سے کچھ نہ کہا۔
اس
کے بعد ہم لوگ ٹی وی روم میں بیٹھ کر باتیں کرنے لگے اور نجمہ بھی ہمارے ساتھ بیٹھ
کر باتیں کرنے لگی۔ میں دیکھ رہا تھا کہ میرا دوست مجھے کافی نزدیک سے نظروں ہی
نظروں میں پرکھ رہاتھا اور جب اُس کی بیوی اس کچھ پیش کرنے کے لیے جھکتی میں نجمہ
کے کھلے گلے میں سے جھانک کر نجمہ کے مموں کی لائن کو للچائی ہوئی نظروں سے گھورنے
لگتا تھا۔ نجمہ نے جو کرتا شلوار پہنا ہوا تھا اس کے کھلے گلے میں سے نجمہ کے آدھے
سے زیادہ ممے تو نظر آ رہے تھے۔۔ نجمہ کے ایک دم گورے ممے بڑے بڑے اور گورے گورے
لیکن نجمہ کے نپلز گلابی ہیں کالے نہیں۔ ۔۔۔
میرے
دوست کو لگ رہاتھا کہ میری حالت خراب ہو رہی ہےاور میرا لن بھی ایک دم تنا ہوا
تھا۔ پتا نہیں نجمہ کو معلوم ہو چکا تھا یا نہیں کہ میں اس کے ممے دیکھنے کی کوشش
کر رہا ہے لیکن نجمہ کافی فرینک قسم کی لڑکی ہے اور اسے اس بات سے زیادہ فرق بھی
نہیں پڑ رہا تھا شاید اسی لیے وہ مُجھ کو بار بار کچھ پیش کر رہی تھی اور ہر بار
پہلے سے کچھ زیادہ جھک رہی تھی اور وہ بھی بالکل میرے چہرے کے سامنے۔ نجمہ کے یوں
بار بار میرے آگے جھکنے سے میرے دوست کی خواہش کہ نجمہ کو کسی غیر مرد سے اپنی
پُھدی میں لن لیتے ہوئے دیکھے پوری ہوتی نظر آ رہی تھی۔۔۔۔
باتوں
باتوں میں ہم نے تقریباً تھوڑی سی بیئر پی لی ۔
میرے
دوست نے اپنی بیوی کو کہا “یار رات بہت ہو چکی ہے ۔۔ اس لیے تم بیئر ہی پی لو۔”
نجمہ
بولی “نا بھئی نا! مجھے بیئر بہت چڑھ جاتی ہےاور میں ہوش کھو بیٹھتی ہوں اور مجھے
کچھ یاد نہیں رہتا کہ میں نے کیا کچھ کیا ۔
میرے
دوست نے ہنستے ہوئے کہا "ہاں! مجھے یاد ہے تم نے ہنی مون کے دن کیا کیا ڈرامہ
کیا تھا۔”
تبھی
میں نے پوچھا “کیا ہوا تھا اس دن؟”
یہ
سن کر میرا دوست اور نجمہ ہنسنے لگے مگر میں بولا “پلیز بتاؤ نا کیا ہوا تھا اس
دن؟”
دوست
بولا “رات کو ہم لوگ ڈسکو گئے تھے اور وہاں وائن نہ ہونے کے باعث میں نے نجمہ کو
بیئر کے چار پانچ پیگ پلا دیے اور اس کے بعد نجمہ نے ڈسکو فلور پر جا کر خوب ڈانس
کیا اور یہی نہیں بلکہ نجمہ کسی کے ساتھ بھی ڈانس کرنے لگ جاتی تھی اور ڈانس کرتے
کرتے اتنی مستی میں آ گئی کہ اپنی ٹی شرٹ بھی اتار دی۔”
یہ
سن کر میں نے قہقہہ لگایا۔ دوست بولا “وہ تو خیر اچھا ہوا کہ وہ دوبئی تھا اور
وہاں سبھی لوگ تقریباً ننگے ہی تھے تو کچھ فرق نہیں پڑا۔”
یہ
باتیں سن کر نجمہ کا چہرہ شرم کے مارے لال ہو گیا اور وہ بولی “شٹ اپ یار! میں نے
کون سا یہ سب جان بوجھ کر کیا تھا۔۔۔ میں اس وقت نشے میں تھی اور مجھے کچھ ہوش ہی
نہیں تھا۔”
یہ
سن کر میں نے بولا “نشے میں انسان وہی کرتا ہے جو اس کا دل چاہتا ہے یا اس کی جو
دلی خواہش ہوتی ہے۔” یہ سن کر نجمہ مزید شرمانے لگی اور مسکرا کر خاموش ہو
گئی۔میرا دوست سب سن رہا تھا اور دل ہی دل میں سوچ رہا تھا کہ آج اپنی بیوی نجمہ
کو بیئر پلا ہی دیتا ہوں کیونکہ نجمہ آج کافی موڈ میں ہے اور آج میرا دوست بھی ہے،
آج دونوں کو اتنی پلا دیتا ہوں کہ دونوں اپنے ہوش کھو بیٹھیں اور پھر دیکھتا ہوں
کیا ہوتا ہے۔میں یہ تو جان ہی چکا تھا کہ پینے کے بعد نشے میں کسی کو کچھ شرم حیا
اور ہوش نہیں رہتا،، تو ہو سکتا ہے کہ میرا دوست اس بات کا فائدہ ہی اٹھا لے اور
مجھے اپنی بیوی نجمہ کو اپنے سامنے غیر مرد سے اپنے سامنے پُھدی میں لن لیتے ہوئے
دیکھنے کا موقع مل جائے۔
یہی
سب سوچ کر دوست نے نجمہ سے کہا “یار ایک گلاس بیئر سے کچھ نہیں ہو گا، پی لو۔”
نجمہ
نے پھر بھی انکار میں گردن ہلائی اور بولہ “نہ بابا مجھے ڈر لگتا ہے۔”
میرے
دوست نے اپنی بیوی سے کہا “یار پی لو، اچھا نہیں لگتا نا کہ ہم دونوں پی رہے ہیں
اور تم یوں ہی بیٹھی ہوئی ہو۔”
تبھی
میں نے کہا “ہاں بھابھی اگر آپ نہیں پییں گی اور یونہی خالی بیٹھی رہیں گی تو ہمیں
اچھا نہیں لگے گا،ہم باتیں کرتے رہیں گے اور آپ بور ہوں گی۔”
نجمہ
پھر بھی نہ مانی۔۔۔ میرے دوست نے اپنی بیوی کو پیار سے کہا “نجمہ!
تم اپنے گھر میں ہی ہو، اگر نشہ چڑھنے لگے گا تو سو جانا۔ اب مہمان کے ساتھ یہ تو
مت کرو ۔ کبھی کبھار مہمانوں کے ساتھ تو بیئر چلتی ہے۔ کم آن تھوڑی سی پیو ہمارے
ساتھ یار۔” یہ کہہ کر اُس نے نجمہ کے ہاتھ میں کنگ فشر کی سٹرونگ بیئر کا گلاس
تھما دیا۔ میرے دوست نے کہا میری بیوی نے اگر کبھی بیئر پی بھی تھی تو وہ ایک دم
لائٹ بیئر تھی لیکن میں نے آج اسے جان بوجھ کر سٹرانگ بیئر دی ،،، تو میں حیران ہو
گیا لیکن کیوں ۔۔۔۔۔دوست نے کہا کہ وہ جلد از جلد اور زیادہ نشے میں مدھوش ہو
جائے۔۔
پھر
ہم لوگ باتیں کرنے لگے اور باتوں کے دوران صاف لگ رہا تھا کہ نجمہ کو نشہ چڑھتا ہی
جا رہا تھا۔ اسے کافی جلدی نشے چھانے لگا تھا کیونکہ ایک تو وہ کافی دنوں کے بعد
بیئر پی رہی تھی اوردوسرے وہ بیئر تھی بھی کافی سٹرانگ۔ اس کا بیئر کا گلاس ختم ہو
چکا تھا میرے دوست نے کہا کہ ایک مرتبہ نشے میں آ جانے کے بعد نجمہ اور زیادہ پینے
سے نہیں جھجکتی ۔۔۔ اُس نے اپنی بیوی سے کہا “تم بیٹھو، میں کچن سے جا کر فرج میں
سے بیئر نکال کر لاتا ہوں۔”
تبھی
میں بولا “یار میرے لیے بھی ایک لے آنا۔” اُس نے مُجھ سے جواب میں “ضرور” کہا اور
مسکراتا ہوا کچن کی طرف بڑھ گیا۔
ہم
لوگ پھر سے ڈرنک کرنے لگے تھے۔ اب نجمہ کی باتوں سے لگ رہا تھا کہ وہسکی نے اپنا
کمال دکھا دیا تھا، کاک ٹیل نے اثر تو کرنا تھا، اسے پوری طرح چڑھ چکی تھی اور وہ
مکمل نشے میں دھت ہو چکی تھی۔ مُجھ کو بھی کافی چڑھ چکی تھی۔۔۔۔ اب میرے دوست نے
سوچا کہ ہم دونوں کو مزید قریب لایا جائے۔ تو اُس کے ذہن میں ایک ترکیب آئی اور
اُس نے نے نجمہ سے کہا “نجمہ، میرا موبائل کچن میں رہ گیا ہے، وہ تو مجھے لادو
پلیز۔”
نجمہ
نے اثبات میں گردن ہلائی اور اٹھ کر نشے میں لہراتی ہوئی اکچن کی طرف بڑھ گئی۔
جیسے ہی وہ ہال سے نکلی میرے دوست نے صوفے پر اپنے پاس اس جگہ جہاں نجمہ بیٹھی
ہوئی تھی، بیئر گرا دی۔ اس دوران نجمہ کچن سے واپس لوٹی اور بولی “آپ کا موبائل
وہاں تو نہیں ہے۔”
اس
دوران میرا دوست صوفے پر نیم دراز ہو گیا تھا تا کہ نجمہ کے پاس کوئی جگہ نہ بچے
بیٹھنے کو۔ اُس نے جواباً کہا"اوہ اچھا، شاید مجھے کافی نشہ چڑھ گیا ہے تبھی
بھولنے لگا ہوں، خیر کوئی بات نہیں ابھی مل جائے گا۔ دوست نے کہا کہ میں تھوڑا
ریسٹ کرتا ہوں تب تک تم دونوں انجوائے کرو۔"
صوفے
پر میرا دوست نیم دراز تھا اور باقی ماندہ جگہ بیئر گرنے کے باعث پوری طرح گیلی ہو
رہی تھی۔ اب نجمہ کے پاس کوئی آپشن نہیں بچا تھا سوائے میرے پاس بیٹھنے کے۔ میں نے
اپنے دوست کی طرف دیکھا تو میں اُس کی شرارت بھانپ گیا اور اسے بولا “بھابھی! ادھر
آ جائیں! یہاں کافی جگہ ہے۔ ادھر بیٹھ جائیں۔” نجمہ میرے پاس بازو میں بیٹھ گئی
اور وہ ڈرنک کرنے لگی۔۔۔
میرا
دوست کچھ ہی دیر میں سونے کی ایکٹنگ کرنے لگا لیکن آنکھوں کی جھری سے ہماری جانب
دیکھتا رہا اورہم دونوں کی باتیں سننے لگا۔ ہم کافی نشے میں تھے اور اب تک ایک
دوسرے سے کافی فرینک بھی ہو چکے تھے۔ میں بار بار نجمہ سے یہی پوچھ رہا تھا کہ
“بھابھی! آپ نے ہنی مون پر ڈسکو میں اپنی ٹی شرٹ کیوں اتاری تھی؟” اور جواب میں
نجمہ صرف ہنس رہی تھی۔ کچھ دیر میرا دوست ہماری باتیں سننے کے بعداُس کو لگا کہ
شاید اسے ہم دونوں کو کچھ مزید ۔۔۔۔۔۔
تنہائی
دی جانی چاہیے اور تھوڑی اور پلانی چاہیے، تب شاید کچھ کام بن سکے۔۔۔۔۔
اس
خیال کے تحت میرا دوست اٹھا اور بولا “یار آخری ڈرنک ایک لی جائے اور سویاجائے۔”
میں بولا “یار نہیں۔۔۔۔
اُس
نے کہا “کوئی بات نہیں یار پی لیتے ہیں۔ ویسے بھی بیئر تو کافی پی چکے ہیں۔ چلو
کچھ نیا آزماتے ہیں اور یوں بھی نجمہ کو زیادہ پسند ہے۔” نجمہ فل ٹُن تھی اسی لیے
اپنے شوہر کی بات پر محض مسکرا دی۔ اورمیں نے تو یوں بھی کیا ہی منع کرنا تھا۔
دوست اٹھا اور پہلے اپنے بیڈ روم میں گیا اور وہاں سے چار ویاگرا نکالیں اور پھر
کچن میں آ گیا۔ ہم دونوں کے گلاسوں میں دو، دو گولیاں ویاگرا کی ڈال کر اچھی طرح
انھیں حل کیااور تھوڑی سی کولڈ ڈرنک بھی شامل کر دی تا کہ ایک تو ذائقے میں فرق
محسوس نہ ہو اور دوسرا ویاگرا نظر نہ آئے۔ پھر لا کر ہم دونوں کو گلاس پکڑائے لیکن
میں نے کہا “یار تم لوگ اپنی ڈرنک آرام سے پیو، مجھ سے مزید نہیں بیٹھا جا رہا،
میں چلا سونے۔”
پھر
اُس نے مُجھ سے کہا “یار تُو کافی پی چکا ہے اس لیے پلیز اس حالت میں ہاسٹل مت جاؤ
، یہیں گیسٹ روم میں سو جانا اور صبح چلا جانا۔” اس کے بعد دوست نے نجمہ سے کہا
“نجمہ، احمد کو گیسٹ روم تک چھوڑ کر آ جانا۔ گڈ نائٹ!”
یہ
کہہ کر میرا دوست اپنے بیڈ روم میں گھس گیا اور وہاں کی لائٹیں بجھا دیں اور کی
ہول سے باہر ہال میں جھانکنے لگا۔ ہم دونوں فل نشے میں تھے اور نجانے کیا کیا بول
رہے تھے۔ میں نجمہ سے پوچھا کہ بھابھی، شادی سے پہلے آپ کا کوئی بوائے فرینڈ تھا؟
نجمہ کا جواب “ہاں” سن کر میرا لن کھڑا ہو گیا ۔۔
پھر
میں نے پوچھا “کیا آپ نے کبھی اسے کس کی تھی؟” اور اس پر بھی نجمہ نے کہا “ہاں!
کالج کی پارٹی تھی اور ہم لوگوں کا کالج میں آخری دن تھا۔ تب اس نے مجھے فرینچ کس
کی تھی۔ ”
مجھے
یقین نہیں آ رہا تھا کیونکہ نجمہ نے اتنی شریف اور پاکیزہ ہے اور آج ایک اجنبی کو
مُجھے ابھی ابھی اس کا دوست بنا ہوں یہ سب بتا رہی ہے۔۔۔
پھر
میں نے کہا “نہیں بھابھی، یہ نہیں ہو سکتا، مجھے تو یقین نہیں آ رہا کہ آپ کو
فرینچ کس کرنا آتا ہو گا۔”
نجمہ
بولی “یار مجھے آتا ہے۔”
میں
بولا “نہیں بھابھی، مجھے یقین ہے آپ کو نہیں آتا ہو گا۔”
نجمہ
چڑ گئی اور بولی “آتا ہے بھئی مجھے، کیا ثبوت دوں تمھیں کہ مجھے فرینچ کس کرنا آتا
ہے؟ ہاں بولو، بولو!”
جب
یہ لڑکی پبلک میں اپنی ٹی شرٹ نشے کی حالت میں اتار سکتی ہے تو اس حالت میں وہ
مُجھے فرینچ کس بھی کر سکتی ہے۔ ۔۔۔۔۔
میں
اب اپنی جگہ سے کھسکا اور نجمہ کے بالکل ساتھ آ کر بیٹھ گیا اور نجمہ کی آنکھوں
میں آنکھیں ڈال کر بولا “اب مجھے ثابت کریں کہ آپ کو فرینچ کس کرنی آتی ہے۔” یہ
کہتے ہی میں نے نجمہ کی کمر کے گرد ہاتھ ڈالا اور اُس کو اپنی جانب کھینچتے ہوئے
اس کے گلابی اور رسیلے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لے کر چوسنا شروع کر دیا، نجمہ
نے قطعاً کوئی مزاحمت نہ بلکہ چند ہی لمحوں میں ہم ایک دوسرے کی زبانیں چوس رہے
تھے۔ تقریباً پانچ منٹ تک فرینچ کس کرنے کے بعد میں نے نجمہ کے ہونٹوں کو چھوڑا
اور اس کے چہرے کو دیکھنے لگا، میں نجمہ کا ردعمل دیکھنا چاہتا تھا لیکن نجمہ کے
چہرے پر محض ایک ہلکی سی مسکراہٹ تھی۔ یہ دیکھ کر میں نے نجمہ کو اپنی جانب کھینچا
اور اسے اٹھا کر اپنی گود میں بٹھا لیا اور ایک مرتبہ پھر اس کے رسیلے ہونٹوں کو
چوسنے لگا۔ اس بار نجمہ بھی جواباً مُجھے اپنی بانہوں میں زور زور سے جکڑ رہی تھی
اور بے حد سیکسی انداز میں اسے کس کر رہی تھی۔ پھر نجمہ کے پورے چہرے کو اپنی زبان
سے ہر جگہ چاٹنے لگا۔ میں اس دوران اپنے دونوں ہاتھ نجمہ کے مموں پر لے جا کر اس
کے مخروطی ابھاروں کو دبانے اور مسلنے لگا تھا۔
پھر
میں نے نجمہ کی شلوار میں ہاتھ ڈالا، جو بہت آسانی سے نجمہ کی شلوار میں چلا گیا
تھا اورمیں نے نجمہ کو تھوڑا سا اوپر اٹھا کر اس کی شلوار نیچے کھینچ کر اس کی
رانوں میں کر دی اور نجمہ کی پینٹی میں ہاتھ ڈال کر اس کی ملائم پُھدی کے سہلانے
لگا۔ نجمہ کی جانب سے بجائے کسی مزاحمت کے اس کی زوردار سسکیاں سن کر میرا حوصلہ
بڑھا اور میں نے پہلے نجمہ کی قمیض اتاری اور کچھ دیر اس کے سینے اور ستواں پیٹ کو
سہلانے اور چومنے کے بعد اس نے ایک جھٹکے سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صرف نجمہ کا برا اتار پھینکا بلکہ ٹانگوں میں پڑی نجمہ
کی شلوار کو بھی ایک ہاتھ سے اس کی ٹانگوں سے نکال دیا۔ یہ دیکھ کر میری حالت خراب
ہو رہی تھی سوائے پینٹی کے وہ پوری ننگی ہو چکی تھی۔ اس کا قیامت خیز بدن حشر برپا
کر رہا تھا۔ اس کے گلابی نپلز والے گورے دودھیا ممے، اس کا پیٹ، اس کی ملائم اور
چکنی رانیں، غرض کہ کسی بھی مرد کو مارنے کے مکمل سامان تھے۔ میری گود میں بیٹھے
ہوئے اس کے میڈیم سائز بوبز ہلکے ہلکے اچھل رہے تھے، اس کے بوبز بالکل ایسے تھے
جیسے کسی کالج کی نوجوان دوشیزہ کے ہوں۔ ۔۔۔اچانک میری باہر نظر پڑی تو میرا دوست
چھپ کر دیکھ رہا تھا۔۔۔میری طرف دیکھ کر مسکرایا میں تھوڑا پریشان بھی ہوا اور
حیران بھی لیکن اُس کی مسکراہٹ دیکھ کر مجھے سب سمجھ آ گئی۔۔۔۔۔۔
میں
اُس کے سامنے ہی اُس کی بیوی کو پاگلوں کی طرح بے خوف ہو کر چوس بھی رہا تھا اور
آہستہ آہستہ کاٹ بھی رہا تھا اور اُس کی بیوی بڑے مزے سے اپنی مرضی سے میری گود
میں ننگی بیٹھی مُجھ سے اپنے ممے چسوا رہی تھی اور جواب میں سیکسی آہیں بھرتے ہوئے
مُجھے فرینچ کس بھی کر رہی تھی۔ میرے دوست کی بیوی کے ننگے ممے میرے تحاشا چوسنے
سے دودھیا سے سرخی مائل ہو رہے تھے۔ ۔۔۔۔ جب میں نے اپنے دوست کی طرف دیکھا تو اُف
میں دیکھتا ہی رہ گیا۔۔۔۔۔
مجھے
زندگی میں اتنا مزا کبھی نہیں آیا تھا۔ جتنا میرا دوست اپنی بیوی کو دیکھ کر اپنا
لن پینٹ سے باہر نکال کر ہاتھ میں لے کر ہلانے لگا تھا۔ ۔۔۔۔ میری طرف دیکھ کر
آنکھ سے اشارہ کر دیا ۔۔۔۔
میں سمجھ گیا کہ یہ اپنی بیوی کو میرے ساتھ پُھدی میں لن
لیتے ہوئے دیکھنا چاہتا ہے۔۔
پھر
میں نے اُس کی بیوی نجمہ کو ہلکا سا دھکا دیا اور اسے صوفے پر گرا دیا۔ نجمہ پشت
کے بل صوفے پر گرگئی اور وہیں لیٹ گئی۔ اب میں نے ہاتھ بڑھا کر اُس کی بیوی کی
پینٹی بھی اس کی ٹانگوں سے گھسیٹ کر اتار دی تھی اور نجمہ سر سے پاؤں تک بالکل
ننگی میرے سامنے پڑی تھی۔ میں آگے کی جانب جھکا اور نجمہ کی رانوں کو چاٹتا ہوا
اوپر کی طرف بڑھتے ہوئے اپنی زبان نجمہ کی پھدی پر رکھ دی۔ نجمہ کے منہ سے ایک
زوردار آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ نکلی۔ نجمہ کی پُھدی چاٹ رہا تھا اور نجمہ مزے میں
سسکتے ہوئے آہیں بھر رہی تھی، بڑبڑا رہی تھی آہ ہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔ اوہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔
آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔ میں مر گئی۔۔۔ آہستہ۔۔۔ آہستہ کرو احمد ۔۔۔ مر جاؤں گی۔۔۔ آہ ہ
ہ ہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔ اور کرو۔۔۔ زور سےےےے ہاں کرتے رہو پلیز ایسے ہی کرتے رہو۔۔۔ آہ ہ
ہ ہ ہ ہ ہ میں گئی۔۔۔ بہت مز آ رہا ہے ڈارلنگ۔۔۔ اوہ یس بے بی پلیز
میں
لگاتار دس منٹ تک نجمہ کی پُھدی کو چاٹتا رہا اور پھر نجمہ کے مموں کو چوسنے لگا۔
میں بہت دیر تک نجمہ کے مموں کو چوستا رہا۔ پھر نجمہ نے مجھے کچھ اشارا کیا اور
میں لیٹ گیا۔ میری پینٹ کی بیلٹ اور زپ کھولی اور میری ٹانگوں سے کھینچ پینٹ اتار
دی۔ اب میں انڈر ویئر پہنے لیٹا تھا۔ میرے انڈرویئر کا ابھار کافی بڑا تھا، جس سے
اُسے اندازہ ہو رہا تھا کہ میرا لن کافی بڑا ہے۔ نجمہ میرے اوپر جھکی اور دانتوں
سے میرا انڈرویئر پکڑ کر نیچے کیا۔۔۔ میرا دوست دیکھ رہا تھا۔۔۔۔۔۔
۔نجمہ نے میرا
انڈرویئر نیچے کیا، میرا لن اچھل کر باہر آ گیا۔ میرا لن دیکھ کر نجمہ حیران ہو
گئی اور اُس کا شوہر بھی ، یہ موٹا لن جس کی لمبائی کسی طرح بھی آٹھ انچ سے کم
نہیں ہو گی۔ دیکھ کر نجمہ کی تو آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں۔ نجمہ کا منہ حیرت سے
کھلا ہوا تھا اور وہ گھبرا کر پیچھے ہٹ گئی ، یقیناً ووہ میرا لن دیکھ کر بے حد
خوفزدہ ہو گئی تھی۔ لیکن میں اسے پیچھے کیسے ہٹنے دیتا۔
میں
مسکرایا اور میں نے نجمہ کو پکڑ کر اپنی جانب کھینچا تسلی دیتے ہوئے بولا “بھابھی
آپ فکر نہ کریں، میں زبردستی نہیں کروں گا۔ آپ جیسا چاہیں گی ویسا ہی کروں گا اور
اگر آپ نہیں چاہیں گی تو نہیں کروں گا۔”
میری
بات سن کر کچھ پر سکون ہوئی لیکن میں جانتا تھا یہ محض تسلی ہی ہے۔
ایک
جانب تو میرا دوست میرا لن دیکھ کر سوچ کر ہی بے انتہا لطف اندوز ہو رہا تھا کہ
کیسے یہ موٹا اور لمبا لن اُس کی بیوی کی پُھدی میں جائے گا۔
نجمہ
اب میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ کر ہلانے لگی اور کچھ دیر بعد اپنا منہ میرے لن کے
پاس لے گئی اور ایک نظر چہرے کو دیکھ کر مجھے ایک ہلکی سی مسکراہٹ سے نوازا اور
میرے لن کو بے حد پیار بھرے انداز میں چوم لیا۔ اب کی بار میری آہیں بلند ہوئیں۔.....
پھر
نجمہ نے کچھ اشارہ کیا اور میں بیڈ پر لیٹ گیا۔۔۔ نجمہ نے میرا لن نکالا اور پھر
اپنے نرم و نازک ہاتھوں میں تھام کر اسے تھوڑا سا ہلایا۔۔۔ پھر میری جانب نشیلی
آنکھوں سے دیکھتے ہوئے مسکرائی۔۔۔ اور دھیرے سے میرے لن پر جھکتے ہوئے اپنے گلابی
ہونٹوں سے اسے ایک کس کر دی۔۔۔ پھر ایک قاتل مسکراہٹ کے ساتھ میرے لن کو اپنی زبان
سے چاٹنے اور چوسنے لگی۔۔۔ 10 منٹس تک مسلسل چوسنے اور چاٹنے کے بعد وہ تھک کر رکی
تو میں نے نجمہ کے ننگے بدن کو اپنی بانہوں میں بھرا اور اس کے ہونٹوں فرنچ کس کے
انداز میں چومنے اور چوسنے لگا۔اور نیچے سے اپنا لن اُس کی پُھدی میں ڈال دیا۔۔۔۔
اور
اس کو زور زور سے چودنے لگا۔۔۔ نجمہ کی آنکھوں سے آنسو نکل گئے تھے۔۔۔ نجمہ کی
آواز سسکیوں میں بدل گئی تھی۔۔۔ آآآآآآہ اففففف سسسس آآآآآہ اووووووہ اووووووئی
افففففف آآآآآآآہ جیسی آوازیں آ رہی تھیں۔۔۔ پنتالیس منٹس کی مسلسل چدائی کے بعد
ہم دونوں سو گئے۔۔۔ اور میرا دوست بھی اپنے کمرے میں جا کر سو گیا۔۔۔
صبح
میرے دوست کی آنکھ تھوڑی دیر سے کھلی۔۔۔ وہ فوراً اٹھا اور ڈرائنگ روم طرف آیا
ہمیں دیکھنے کے لیے کہ ہم دونوں ابھی تک سو رہے ہیں کہ نہیں۔۔۔ اور سوچ رہا تھا کہ
جب نجمہ ہوش میں آئے گی تو اس کا ری ایکشن کیا ہوگا۔۔۔ کہیں غصہ ہو گئی تو احمد کا
کیا حال ہوگا۔۔۔ اور کہیں مجھ سے طلاق ہی نہ مانگ لے۔۔۔ ایسے ہی عجیب و غریب
خیالات میرے دوست کے ذہن میں آ رہے تھے۔۔۔ وہ ڈرتا ڈرتا ڈرائنگ روم کی طرف گیا۔۔۔ نجمہ
کو آواز دی۔۔۔ تو اس کا جواب آیا، ڈارلنگ میں کچن میں ہوں۔۔۔ کیا ہوا دوست نے کہا
کچھ نہیں۔۔۔ کچھ نہیں۔۔۔ بس ایسے ہی پوچھ رہا تھا۔نجمہ بولی کہ احمد کو ڈھونڈ رہے
ہو کیا۔۔۔ میں ڈر گیا۔۔۔ وہ بولی کہ ہم دونوں نے رات کو خوب پی لی تھی۔۔۔ اور میں
نے بھی۔۔۔ اینی ویز۔۔۔ احمد کو میں نے ناشتہ کروا دیا ہے۔۔۔ اب تم بھی کرلو۔ ان
شاک کہ یار اسے کچھ یاد بھی ہے کہ نہیں۔۔۔ اگر نہیں بھی یاد ہے تو یہ صبح اٹھے ہوں
گے تو دونوں ننگے تو ہوں گے۔۔۔ اور پتا تو چل ہی گیا ہوگا کہ دونوں نے رات بھر
چدائی کی ہے۔۔۔ پھر بھی نجمہ ایک دم نارمل برتاؤ کر رہی ہے۔۔۔ چکّر کیا ہے۔۔۔
میں
نے ناشتے کی ٹیبل پر اسے پوچھا کہ یار رات کو خوب پی لی تھی۔۔۔ پھر میں سونے چلا
گیا۔۔۔ اس کے بعد تم لوگوں نے اور کتنی دیر پی۔۔۔ وہ بولی کہ کچھ نہیں یار احمد کو
خوب چڑھ گئی تھی۔۔۔ تم گئے ہو اور ہم لوگ بس بیس پچیس منٹس بعد سونے چلے گئے
تھے۔۔۔ میرے دوست نے اپنی بیوی کو بولا اوہ اوکے اوکے! میرا دوست سمجھ گیا تھا کہ
نجمہ کو سب معلوم ہے لیکن اپنے شوہر سے چھپا رہی ہے۔۔۔ جو بھی ہے۔۔۔ ااحمد پھر ہم
سے مل کر چلا گیا۔۔۔۔ پھر میرے دوست نے بعد میں مُجھے سب کچھ بتایا کہ تمہارے جانے
کے بعد میں نے اپنی بیوی کی باتیں سن لی ہیں تُم سے کال پر بات کرتے ہوئے۔۔۔۔۔۔
نجمہ
کے شوہر نے جو دیکھا اُس کے لفظوں میں بتاؤں گا میں۔۔
(شوہر کی زبانی)
پھر
میں آفس کے لئے نکل گیا۔۔۔ نیچے پہنچا تو یاد آیا کہ میں اپنی کار کی چابی بھول
گیا ہوں۔۔۔ میں واپس اوپر آیا۔۔۔ دروازہ لاک تھا۔۔۔ میں ونڈو کی طرف گیا نجمہ کو
آواز لگانے گیا۔۔۔ میں آواز لگانے ہی والا تھا کہ اچانک میں نے دیکھا کہ نجمہ اپنے
موبائل پر کسی سے بات کر رہی تھی اور رو رہی تھی اور چلّا رہی تھی۔۔۔ میں چپ کر کے
سننے لگا۔۔۔ وہ میرے دوست احمد سے بات کر رہی تھی۔۔۔ بول رہی تھی کہ رات کو جو بھی
ہوا ہمارے بیچ وہ نشے کی حالت میں ہوا۔۔۔ سو پلیز اسے بھول جاؤ۔۔۔ جوہ بھی ہوا اسے
پلیز بھول جاؤ۔۔۔ اور خدا کے لئے پلز کسی کو مت بتانا۔۔۔ اور چاہے کچھ بھی ہو جائے
میرے شوہر کو اس کے بارے میں تھوڑی بھی بھنک نہیں پڑنی چاہیے۔۔۔ پلیززز احمد۔۔۔
پلیز یار۔۔۔ پھر اسنے اوکے بولا۔۔۔ اور بولا کہ ہاں ہاں میں آ جاؤں گی تم سے ملنے
شام کو 7 بجے۔ پھر اس نے فون کاٹ دیا۔۔۔۔۔
شام
کو میں نے اس کا پیچھا کیا پر وہ ٹریفک میں کھو گئی۔۔۔ میں رات کو گھر آیا اور وہی
رات جب میرے دوست احمد نے نجمہ کے ساتھ سہاگ رات منائی تھی۔۔۔ میرے دماغ میں گھوم
رہی تھی۔۔۔ میرا لن کھڑا ہو گیا۔۔۔ میں نے نجمہ کو چودنا شروع کیا۔۔۔ جیسے ہی میں
نے اس کے بوبز چوسنا شروع کیا۔۔۔ تو دیکھا کہ اس کے بوبس پر بہت سارے دانتوں سے
کاٹنے اور چوسنے کے نشانات (love bites) تھے۔۔۔ نہ صرف بوبز بلکہ
اس کےپیٹ پر۔۔۔ کمر پر۔۔۔ ہاتھوں بازوؤں پر،گلے پر۔۔۔ بہت سارے دانتوں کے نشانات
تھے,۔۔۔ میں سوچ رہا تھا کہ احمد نے کتنی بے دردی سے میری بیوی نجمہ کو چودا
تھا۔۔۔ ظالم انسان۔۔۔ اور نجمہ کی سانسیں خوف کے مارے زور زور سے چل رہی تھیں۔۔۔
شاید وہ ڈر رہی ہوگی اور سوچ رہی ہوگی کہ اب میرا شوہر نشانات دیکھ کر مجھ سے سوال
پوچھے گا اور شاید طلاق دے دے۔۔۔ یا پھر مار ہی ڈالے گا۔۔۔ پر میں تو وہ نشانات
دیکھ کر اور زیادہ ایکسائٹڈ ہو گیا تھا۔۔۔ اور نجمہ کو زور زور سے چودنے لگا۔۔۔
اور اس کے بوبز چوسنے لگا۔۔۔ اس کی پُھدی چوستے وقت پُھدی کی خوشبو تھوڑی الگ
تھی۔۔۔ شاید احمد کے لن کی سمیل ابھی تک تھی۔۔۔ میں نے کافی دیر سیکس کیا اور فل
سیٹسفائڈ تھا!یہ سوچ کر مجھے بے حد حیرت ہو رہی تھی کہ نجمہ مجھ سے سب کچھ کتنے
آرام سے چھپا گئی ہے۔۔۔ احمد کے ساتھ جب وہ میرے دوست احمد سے ملنے گئی تھی۔۔۔
شام
کو میں جم گیا میرا دوست ملا۔۔۔ اُس نے بولا کہ یار کیا حال چال ہے۔۔۔ بیٹا رات کو
فل چڑھ گئی تھی ہم لوگوں کو۔۔۔ صبح نجمہ تیری بھابھی مجھ پر چلّا رہی تھی۔۔۔ اینی
ویز دوست تجھے ہینگ اوور تو نہیں ہوا نا۔۔۔؟ میں تھو ڑا ریلیکس ہوا اور سمائل کرکے
بولا نہیں یار۔۔۔
وہ رات زندگی بھر یاد رہے گی۔۔۔ بہت ہی خوبصورت رات
تھی۔۔۔ کھانا بہت مزے دار تھا۔۔۔ اب پھر کب انوائٹ کر رہا ہے۔۔۔ دوست۔۔۔؟ پھر ہم
دونوں زور سے ہنسنے لگے۔۔۔ میرے دوست نے کہا کہ بس جلد ہی۔۔۔ تیری بھابھی نے خوب
کام کیا ہے اس رات۔ اور کسی چیز میں کمی نہیں کی۔۔۔ تا کہ میرے دوست کو کسی چیز کی
کمی نہ ہو۔۔۔ اور وہ خوش ہوکر جائیں ہمارے گھر سے۔۔۔احمد تُم خوش ہو نا۔۔۔ کھانے
اور ڈرنکس میں کچھ کمی تو نہیں لگی تجھے۔۔میں بولا کہ نہیں یار سب بہت اعلیٰ تھا
اور بھابھی بہت اچھی ہیں۔۔۔ میری بہت مہمان نوازی کی۔۔۔ ! پھر ہم لوگوں نے
ایکسرسائز کی۔۔۔ اور گھر جانے سے پہلے میرے دوست نے مجھے گلے لگایا اور تھینک یو
کہا۔۔۔ اور اس کے چہرے پر سمائل تھی۔۔۔( جیسے کہ بول رہا ہو کہ۔۔۔ “میری سیکسی
بیوی کی پُھدی مارنے کے لیے تھینک یو یار!” )
hot urdu novel ek lafz ishq
urdu book novel
urdu novels to read
hot urdu novel house
urdu novel in which heroine is teacher
hot and bold urdu novels list pdf
urdu longest novel
hot urdu novel menu
No comments:
Post a Comment